EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آج میری اک غزل نے اس کے ہونٹوں کو چھوا
آج پہلی بار اپنی شاعری اچھی لگی

سراج فیصل خان




بچھڑ جائیں گے ہم دونوں زمیں پر
یہ اس نے آسماں پر لکھ دیا ہے

سراج فیصل خان




بچھڑ جائیں گے ہم دونوں زمیں پر
یہ اس نے آسماں پر لکھ دیا ہے

سراج فیصل خان




چاند بیٹھا ہوا ہے پہلو میں
قطرہ قطرہ پگھل رہا ہوں میں

سراج فیصل خان




چاند بیٹھا ہوا ہے پہلو میں
قطرہ قطرہ پگھل رہا ہوں میں

سراج فیصل خان




دشت جیسی اجاڑ ہیں آنکھیں
ان دریچوں سے خواب کیا جھانکیں

سراج فیصل خان




دل کی دیوار پر سوا اس کے
رنگ دوجا کوئی چڑھا ہی نہیں

سراج فیصل خان