کان میں ہے تیرے موتی آب دار
یا کسی عاشق کا آنسو بولنا
سراج اورنگ آبادی
کبھی جو آہ کے مصرعے کوں یاد کرتا ہوں
خیال قد کوں ترے مستزاد کرتا ہوں
سراج اورنگ آبادی
کبھی جو آہ کے مصرعے کوں یاد کرتا ہوں
خیال قد کوں ترے مستزاد کرتا ہوں
سراج اورنگ آبادی
کبھی لا لا مجھے دیتے ہو اپنے ہات سیں پیالا
کبھی تم شیشۂ دل پر مرے پتھراؤ کرتے ہو
سراج اورنگ آبادی
کبھی سمت غیب سیں کیا ہوا کہ چمن ظہور کا جل گیا
مگر ایک شاخ نہال غم جسے دل کہو سو ہری رہی
سراج اورنگ آبادی
کبھی سمت غیب سیں کیا ہوا کہ چمن ظہور کا جل گیا
مگر ایک شاخ نہال غم جسے دل کہو سو ہری رہی
سراج اورنگ آبادی
کبھی تم موم ہو جاتے ہو جب میں گرم ہوتا ہوں
کبھی میں سرد ہوتا ہوں تو تم بھڑکاؤ کرتے ہو
سراج اورنگ آبادی