EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کان میں ہے تیرے موتی آب دار
یا کسی عاشق کا آنسو بولنا

سراج اورنگ آبادی




کبھی جو آہ کے مصرعے کوں یاد کرتا ہوں
خیال قد کوں ترے مستزاد کرتا ہوں

سراج اورنگ آبادی




کبھی جو آہ کے مصرعے کوں یاد کرتا ہوں
خیال قد کوں ترے مستزاد کرتا ہوں

سراج اورنگ آبادی




کبھی لا لا مجھے دیتے ہو اپنے ہات سیں پیالا
کبھی تم شیشۂ دل پر مرے پتھراؤ کرتے ہو

سراج اورنگ آبادی




کبھی سمت غیب سیں کیا ہوا کہ چمن ظہور کا جل گیا
مگر ایک شاخ نہال غم جسے دل کہو سو ہری رہی

سراج اورنگ آبادی




کبھی سمت غیب سیں کیا ہوا کہ چمن ظہور کا جل گیا
مگر ایک شاخ نہال غم جسے دل کہو سو ہری رہی

سراج اورنگ آبادی




کبھی تم موم ہو جاتے ہو جب میں گرم ہوتا ہوں
کبھی میں سرد ہوتا ہوں تو تم بھڑکاؤ کرتے ہو

سراج اورنگ آبادی