EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جب سیں لایا عشق نے فوج جنوں
عقل کے لشکر میں بھاگا بھاگ ہے

سراج اورنگ آبادی




جینا تڑپ تڑپ کر مرنا سسک سسک کر
فریاد ایک جی ہے کیا کیا خرابیوں میں

سراج اورنگ آبادی




جینا تڑپ تڑپ کر مرنا سسک سسک کر
فریاد ایک جی ہے کیا کیا خرابیوں میں

سراج اورنگ آبادی




جس کوں پیو کے ہجر کا بیراگ ہے
آہ کا مجلس میں اس کی راگ ہے

سراج اورنگ آبادی




جس کوں تجھ غم سیں دل شگافی ہے
مرہم وصل اس کوں شافی ہے

سراج اورنگ آبادی




جس کوں تجھ غم سیں دل شگافی ہے
مرہم وصل اس کوں شافی ہے

سراج اورنگ آبادی




جنوں کے شہر میں نیں کم عیار کوں حرمت
میں نقد قلب کوں کانٹے میں دل کے تول چکا

سراج اورنگ آبادی