EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کیا پوچھتے ہو تم کہ ترا دل کدھر گیا
دل کا مکاں کہاں یہی دل دار کی طرف

سراج اورنگ آبادی




کیونکہ ہووے زاہد خودبیں مرید زلف یار
اس نے ساری عمر میں زنار کوں دیکھا نہ تھا

سراج اورنگ آبادی




میں ہوں تو دوانہ پہ کسی زلف کا نہیں ہوں
واللہ کہ رکھتا نہیں یک تار کسی کا

سراج اورنگ آبادی




میں کہا کیا عرق ہے تجھ رخ پر
مسکرا کر کہا کہ فتنہ ہے

سراج اورنگ آبادی




مکتب میں مرے جنوں کے مجنوں
نادان ہے طفل ابجدی ہے

سراج اورنگ آبادی




مکتب میں مرے جنوں کے مجنوں
نادان ہے طفل ابجدی ہے

سراج اورنگ آبادی




مکتب عشق کا معلم ہوں
کیوں نہ ہوئے درس یار کی تکرار

سراج اورنگ آبادی