کیا ہے جب سیں عمل بے خودی کے حاکم نے
خرد نگر کی رعیت ہوئی ہے رو بگریز
سراج اورنگ آبادی
کیا خاک آتش عشق نے دل بے نوائے سراجؔ کوں
نہ خطر رہا نہ حذر رہا مگر ایک بے خطری رہی
سراج اورنگ آبادی
کیا خاک آتش عشق نے دل بے نوائے سراجؔ کوں
نہ خطر رہا نہ حذر رہا مگر ایک بے خطری رہی
سراج اورنگ آبادی
کفر و ایماں دو ندی ہیں عشق کیں
آخرش دونو کا سنگم ہووے گا
سراج اورنگ آبادی
کیا ہوئے گا سنو گے اگر کان دھر کے تم
گزری برہ کی رات جو مجھ پر کہانیاں
سراج اورنگ آبادی
کیا ہوئے گا سنو گے اگر کان دھر کے تم
گزری برہ کی رات جو مجھ پر کہانیاں
سراج اورنگ آبادی
کیا پوچھتے ہو تم کہ ترا دل کدھر گیا
دل کا مکاں کہاں یہی دل دار کی طرف
سراج اورنگ آبادی