EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کیا ہے جب سیں عمل بے خودی کے حاکم نے
خرد نگر کی رعیت ہوئی ہے رو بگریز

سراج اورنگ آبادی




کیا خاک آتش عشق نے دل بے نوائے سراجؔ کوں
نہ خطر رہا نہ حذر رہا مگر ایک بے خطری رہی

سراج اورنگ آبادی




کیا خاک آتش عشق نے دل بے نوائے سراجؔ کوں
نہ خطر رہا نہ حذر رہا مگر ایک بے خطری رہی

سراج اورنگ آبادی




کفر و ایماں دو ندی ہیں عشق کیں
آخرش دونو کا سنگم ہووے گا

سراج اورنگ آبادی




کیا ہوئے گا سنو گے اگر کان دھر کے تم
گزری برہ کی رات جو مجھ پر کہانیاں

سراج اورنگ آبادی




کیا ہوئے گا سنو گے اگر کان دھر کے تم
گزری برہ کی رات جو مجھ پر کہانیاں

سراج اورنگ آبادی




کیا پوچھتے ہو تم کہ ترا دل کدھر گیا
دل کا مکاں کہاں یہی دل دار کی طرف

سراج اورنگ آبادی