EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

حاکم عشق نے جب عقل کی تقصیر سنی
ہو غضب حکم دیا دیس نکالا کرنے

سراج اورنگ آبادی




ہماری بات محبت سیں تم جو گوش کرو
تو اپنی پریم کہانی تمہیں سناؤں گا

سراج اورنگ آبادی




حق میں عشاق کے قیامت ہے
کیا کرم کیا عتاب کیا دشنام

سراج اورنگ آبادی




ہجر کی راتوں میں لازم ہے بیان زلف یار
نیند تو جاتی رہی ہے قصہ خوانی کیجئے

سراج اورنگ آبادی




ہرن سب ہیں براتی اور دوانہ بن کا دولہا ہے
پہر خلعت کوں عریانی کی پھرتا ہے بنا چھیلا

سراج اورنگ آبادی




اس ادب گاہ کوں توں مسجد جامع مت بوجھ
شیخ بے باک نہ جا گوشۂ مے خانے میں

سراج اورنگ آبادی




عشق اور عقل میں ہوئی ہے شرط
جیت اور ہار کا تماشا ہے

سراج اورنگ آبادی