EN हिंदी
کبھی تم مول لینے ہم کوں ہنس ہنس بھاؤ کرتے ہو | شیح شیری
kabhi tum mol lene hum kun hans hans bhaw karte ho

غزل

کبھی تم مول لینے ہم کوں ہنس ہنس بھاؤ کرتے ہو

سراج اورنگ آبادی

;

کبھی تم مول لینے ہم کوں ہنس ہنس بھاؤ کرتے ہو
کبھی تیر نگاہ تند کا برساؤ کرتے ہو

کبھی تم سرد کرتے ہو دلوں کی آگ گرمی سیں
کبھی تم سرد مہری سیں جھٹک کر باؤ کرتے ہو

کبھی تم صاف کرتے ہو مرے دل کی کدورت کوں
کبھی تم بے سبب تیوری چڑھا کر تاؤ کرتے ہو

کبھی تم موم ہو جاتے ہو جب میں گرم ہوتا ہوں
کبھی میں سرد ہوتا ہوں تو تم بھڑکاؤ کرتے ہو

کبھی لا لا مجھے دیتے ہو اپنے ہات سیں پیالا
کبھی تم شیشۂ دل پر مرے پتھراؤ کرتے ہو

کبھی تم دھول اڑاتے ہو مری غصے سیں روکھے ہو
کبھی منہ پر حیا کا لا عرق چھڑکاؤ کرتے ہو

کبھی خوش ہو کے کرتے ہو سراجؔ اپنے کی جاں بخشی
کبھی اس کے بجھا دینے کوں کیا کیا داؤ کرتے ہو