تم جسے یاد کرو پھر اسے کیا یاد رہے
نہ خدائی کی ہو پروا نہ خدا یاد رہے
شیخ ابراہیم ذوقؔ
تو جان ہے ہماری اور جان ہے تو سب کچھ
ایمان کی کہیں گے ایمان ہے تو سب کچھ
شیخ ابراہیم ذوقؔ
اٹھتے اٹھتے میں نے اس حسرت سے دیکھا ہے انہیں
اپنی بزم ناز سے مجھ کو اٹھا کر رو دیئے
شیخ ابراہیم ذوقؔ
اٹھتے اٹھتے میں نے اس حسرت سے دیکھا ہے انہیں
اپنی بزم ناز سے مجھ کو اٹھا کر رو دیئے
شیخ ابراہیم ذوقؔ
یاں لب پہ لاکھ لاکھ سخن اضطراب میں
واں ایک خامشی تری سب کے جواب میں
شیخ ابراہیم ذوقؔ
یاں لب پہ لاکھ لاکھ سخن اضطراب میں
واں ایک خامشی تری سب کے جواب میں
شیخ ابراہیم ذوقؔ
زاہد شراب پینے سے کافر ہوا میں کیوں
کیا ڈیڑھ چلو پانی میں ایمان بہہ گیا
شیخ ابراہیم ذوقؔ