EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

صاف دل ہے تو آ کدورت چھوڑ
مل ہر اک رنگ بیچ آب کی طرح

شیخ ظہور الدین حاتم




صاحبان قصر کو ملتی نہیں ہے بعد مرگ
گور میں سر کے تلے تکیہ کی جاگا ایک خشت

شیخ ظہور الدین حاتم




صاحبان قصر کو ملتی نہیں ہے بعد مرگ
گور میں سر کے تلے تکیہ کی جاگا ایک خشت

شیخ ظہور الدین حاتم




ساقی مجھے خمار ستائے ہے لا شراب
مرتا ہوں تشنگی سے اے ظالم پلا شراب

شیخ ظہور الدین حاتم




صبر بن اور کچھ نہ لو ہم راہ
کوچۂ عشق تنگ ہے یارو

شیخ ظہور الدین حاتم




صبر بن اور کچھ نہ لو ہم راہ
کوچۂ عشق تنگ ہے یارو

شیخ ظہور الدین حاتم




سمجھتے ہم نہیں جو تم اشاروں بیچ کہتے ہو
مفصل کو تو ہم جانے ہیں یہ مجمل خدا جانے

شیخ ظہور الدین حاتم