EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تیرے آگے لے چکا خسرو لب شیریں سے کام
تو عبث سر پھوڑتا ہے کوہ کن پتھر سے آج

شیخ ظہور الدین حاتم




تیرے آنے سے یو خوشی ہے دل
جوں کہ بلبل بہار کی خاطر

شیخ ظہور الدین حاتم




تیرے آنے سے یو خوشی ہے دل
جوں کہ بلبل بہار کی خاطر

شیخ ظہور الدین حاتم




تیر نگہ لگا کے تم کہتے ہو پھر لگا نہ خوب
میرا تو کام ہو گیا سینہ کے پار ہو نہ ہو

شیخ ظہور الدین حاتم




ترے رخسار سے بے طرح لپٹی جائے ہے ظالم
جو کچھ کہیے تو بل کھا الجھتی ہے زلف بے ڈھنگی

شیخ ظہور الدین حاتم




ترے رخسار سے بے طرح لپٹی جائے ہے ظالم
جو کچھ کہیے تو بل کھا الجھتی ہے زلف بے ڈھنگی

شیخ ظہور الدین حاتم




تری جو زلف کا آیا خیال آنکھوں میں
وہیں کھٹکنے لگا بال بال آنکھوں میں

شیخ ظہور الدین حاتم