تیرے آگے لے چکا خسرو لب شیریں سے کام
تو عبث سر پھوڑتا ہے کوہ کن پتھر سے آج
شیخ ظہور الدین حاتم
تیرے آنے سے یو خوشی ہے دل
جوں کہ بلبل بہار کی خاطر
شیخ ظہور الدین حاتم
تیرے آنے سے یو خوشی ہے دل
جوں کہ بلبل بہار کی خاطر
شیخ ظہور الدین حاتم
تیر نگہ لگا کے تم کہتے ہو پھر لگا نہ خوب
میرا تو کام ہو گیا سینہ کے پار ہو نہ ہو
شیخ ظہور الدین حاتم
ترے رخسار سے بے طرح لپٹی جائے ہے ظالم
جو کچھ کہیے تو بل کھا الجھتی ہے زلف بے ڈھنگی
شیخ ظہور الدین حاتم
ترے رخسار سے بے طرح لپٹی جائے ہے ظالم
جو کچھ کہیے تو بل کھا الجھتی ہے زلف بے ڈھنگی
شیخ ظہور الدین حاتم
تری جو زلف کا آیا خیال آنکھوں میں
وہیں کھٹکنے لگا بال بال آنکھوں میں
شیخ ظہور الدین حاتم