EN हिंदी
یار نکلا ہے آفتاب کی طرح | شیح شیری
yar nikla hai aaftab ki tarah

غزل

یار نکلا ہے آفتاب کی طرح

شیخ ظہور الدین حاتم

;

یار نکلا ہے آفتاب کی طرح
کون سی اب رہی ہے خواب کی طرح

چشم مست سیہ کی یاد مدام
شیشۂ دل میں ہے شراب کی طرح

کبھو خاموش ہوں کبھو گویا
سر نوشت ہے مری کتاب کی طرح

پست ہو چل مثال دریا کے
خیمہ برپا نہ کر حباب کی طرح

پا بوسی کوں اس کا ہے گر شوق
قد کوں اپنے بنا رکاب کی طرح

صاف دل ہے تو آ کدورت چھوڑ
مل ہر اک رنگ بیچ آب کی طرح

پیو پیوے ہے شراب حاتمؔ ساتھ
کیوں نہ دشمن جلے کباب کی طرح