ان کو کیا کام ہے مروت سے اپنی سے یہ منہ نہ موڑیں گے
جان شاید فرشتے چھوڑ بھی دیں ڈاکٹر فیس کو نہ چھوڑیں گے
اکبر الہ آبادی
اس گلستاں میں بہت کلیاں مجھے تڑپا گئیں
کیوں لگی تھیں شاخ میں کیوں بے کھلے مرجھا گئیں
اکبر الہ آبادی
اس قدر تھا کھٹملوں کا چارپائی میں ہجوم
وصل کا دل سے مرے ارمان رخصت ہو گیا
اکبر الہ آبادی
عشق کے اظہار میں ہر چند رسوائی تو ہے
پر کروں کیا اب طبیعت آپ پر آئی تو ہے
اکبر الہ آبادی
عشق نازک مزاج ہے بے حد
عقل کا بوجھ اٹھا نہیں سکتا
اکبر الہ آبادی
عشوہ بھی ہے شوخی بھی تبسم بھی حیا بھی
ظالم میں اور اک بات ہے اس سب کے سوا بھی
اکبر الہ آبادی
جب غم ہوا چڑھا لیں دو بوتلیں اکٹھی
ملا کی دوڑ مسجد اکبرؔ کی دوڑ بھٹی
اکبر الہ آبادی