EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ان کو کیا کام ہے مروت سے اپنی سے یہ منہ نہ موڑیں گے
جان شاید فرشتے چھوڑ بھی دیں ڈاکٹر فیس کو نہ چھوڑیں گے

اکبر الہ آبادی




اس گلستاں میں بہت کلیاں مجھے تڑپا گئیں
کیوں لگی تھیں شاخ میں کیوں بے کھلے مرجھا گئیں

اکبر الہ آبادی




اس قدر تھا کھٹملوں کا چارپائی میں ہجوم
وصل کا دل سے مرے ارمان رخصت ہو گیا

اکبر الہ آبادی




عشق کے اظہار میں ہر چند رسوائی تو ہے
پر کروں کیا اب طبیعت آپ پر آئی تو ہے

اکبر الہ آبادی




عشق نازک مزاج ہے بے حد
عقل کا بوجھ اٹھا نہیں سکتا

اکبر الہ آبادی




عشوہ بھی ہے شوخی بھی تبسم بھی حیا بھی
ظالم میں اور اک بات ہے اس سب کے سوا بھی

اکبر الہ آبادی




جب غم ہوا چڑھا لیں دو بوتلیں اکٹھی
ملا کی دوڑ مسجد اکبرؔ کی دوڑ بھٹی

اکبر الہ آبادی