EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

قسمت کے بازار سے بس اک چیز ہی تو لے سکتے تھے
تم نے تاج اٹھایا میں نے غالبؔ کا دیوان لیا

سید نصیر شاہ




قسمت کے بازار سے بس اک چیز ہی تو لے سکتے تھے
تم نے تاج اٹھایا میں نے غالبؔ کا دیوان لیا

سید نصیر شاہ




تمام عمر جسے آب تلخ سے سینچا
اب اس شجر کا کوئی پھل کہاں سے میٹھا ہو

سید صفی حسن




روز اک بات مرے دل کو ستاتی ہے ضیاؔ
اس قدر ٹوٹ کے تم نے اسے چاہا کیوں ہے

سید ضیا علوی




روز اک بات مرے دل کو ستاتی ہے ضیاؔ
اس قدر ٹوٹ کے تم نے اسے چاہا کیوں ہے

سید ضیا علوی




اپنی صورت زرد چھپاتی پھرتی ہوں
سب سے اپنا درد چھپاتی پھرتی ہوں

سیدہ عرشیہ حق




عرشیہ حقؔ کے پرستاروں میں ہو
تم بھی کافر ہو گنہ گاروں میں ہو

سیدہ عرشیہ حق