EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تم کان دھر سنو نہ سنو اس کے حرف کو
سوداؔ کو ہے گی اپنی ہی گفتار سے غرض

محمد رفیع سودا




وے صورتیں الٰہی کس ملک بستیاں ہیں
اب دیکھنے کو جن کے آنکھیں ترستیاں ہیں

محمد رفیع سودا




یارو وہ شرم سے جو نہ بولا تو کیا ہوا
آنکھوں میں سو طرح کی حکایات ہو گئی

محمد رفیع سودا




یارو وہ شرم سے جو نہ بولا تو کیا ہوا
آنکھوں میں سو طرح کی حکایات ہو گئی

محمد رفیع سودا




یہ رنجش میں ہم کو ہے بے اختیاری
تجھے تیری کھا کر قسم دیکھتے ہیں

محمد رفیع سودا




یہ تو نہیں کہتا ہوں کہ سچ مچ کرو انصاف
جھوٹی بھی تسلی ہو تو جیتا ہی رہوں میں

محمد رفیع سودا




یہ تو نہیں کہتا ہوں کہ سچ مچ کرو انصاف
جھوٹی بھی تسلی ہو تو جیتا ہی رہوں میں

محمد رفیع سودا