تم کان دھر سنو نہ سنو اس کے حرف کو
سوداؔ کو ہے گی اپنی ہی گفتار سے غرض
محمد رفیع سودا
وے صورتیں الٰہی کس ملک بستیاں ہیں
اب دیکھنے کو جن کے آنکھیں ترستیاں ہیں
محمد رفیع سودا
یارو وہ شرم سے جو نہ بولا تو کیا ہوا
آنکھوں میں سو طرح کی حکایات ہو گئی
محمد رفیع سودا
یارو وہ شرم سے جو نہ بولا تو کیا ہوا
آنکھوں میں سو طرح کی حکایات ہو گئی
محمد رفیع سودا
یہ رنجش میں ہم کو ہے بے اختیاری
تجھے تیری کھا کر قسم دیکھتے ہیں
محمد رفیع سودا
یہ تو نہیں کہتا ہوں کہ سچ مچ کرو انصاف
جھوٹی بھی تسلی ہو تو جیتا ہی رہوں میں
محمد رفیع سودا
یہ تو نہیں کہتا ہوں کہ سچ مچ کرو انصاف
جھوٹی بھی تسلی ہو تو جیتا ہی رہوں میں
محمد رفیع سودا