EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اب مجھ میں کوئی بات نئی ڈھونڈھنے والو
اب مجھ میں کوئی بات پرانی بھی نہیں ہے

سرفراز خالد




اب مجھ میں کوئی بات نئی ڈھونڈھنے والو
اب مجھ میں کوئی بات پرانی بھی نہیں ہے

سرفراز خالد




عجیب فرصت آوارگی ملی ہے مجھے
بچھڑ کے تجھ سے زمانے کا ڈر نہیں ہے کوئی

سرفراز خالد




اپنے ہی سائے سے ہر گام لرز جاتا ہوں
مجھ سے طے ہی نہیں ہوتی ہے مسافت میری

سرفراز خالد




بادہ و جام کے رہے ہی نہیں
ہم کسی کام کے رہے ہی نہیں

سرفراز خالد




بادہ و جام کے رہے ہی نہیں
ہم کسی کام کے رہے ہی نہیں

سرفراز خالد




بات تو یہ ہے کہ وہ گھر سے نکلتا بھی نہیں
اور مجھ کو سر بازار لئے پھرتا ہے

سرفراز خالد