EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دل نے سینے میں کچھ قرار لیا
جب تجھے خوب سا پکار لیا

سالک لکھنوی




جو تیری بزم سے اٹھا وہ اس طرح اٹھا
کسی کی آنکھ میں آنسو کسی کے دامن میں

سالک لکھنوی




کہی کسی سے نہ روداد زندگی میں نے
گزار دینے کی شے تھی گزار دی میں نے

سالک لکھنوی




کھنک جاتے ہیں جب ساغر تو پہروں کان بجتے ہیں
ارے توبہ بڑی توبہ شکن آواز ہوتی ہے

سالک لکھنوی




کھینچ بھی لیجئے اچھا تو ہے تصویر جنوں
آپ کی بزم میں کیا جانئے کل ہوں کہ نہ ہوں

سالک لکھنوی




مال و زر اہل دول سامنے یوں گنتے ہیں
ہم فقیروں نے نہ کچھ صرف کیا ہو جیسے

سالک لکھنوی




محو یوں ہو گئے الفاظ دعا وقت دعا
ہاتھ سے ظرف طلب چھوٹ گیا ہو جیسے

سالک لکھنوی