EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

لفظ لے کر خیال کی وسعت
شعر کی تازگی کی سمت گیا

سلیم فگار




شاخ در شاخ تری یاد کی ہریالی ہے
ہم نے شاداب بہت دل کا شجر رکھا ہے

سلیم فگار




شاخ در شاخ تری یاد کی ہریالی ہے
ہم نے شاداب بہت دل کا شجر رکھا ہے

سلیم فگار




وہ چاند ٹوٹ گیا جس سے رات روشن تھی
چمک رہے تھے فلک پر جو سب ستارے گئے

سلیم فگار




آئینہ خود بھی سنورتا تھا ہماری خاطر
ہم ترے واسطے تیار ہوا کرتے تھے

سلیم کوثر




اب جو لہر ہے پل بھر بعد نہیں ہوگی یعنی
اک دریا میں دوسری بار اترا نہیں جا سکتا

سلیم کوثر




ابھی حیرت زیادہ اور اجالا کم رہے گا
غزل میں اب کے بھی تیرا حوالہ کم رہے گا

سلیم کوثر