EN हिंदी
تو سورج ہے تیری طرف دیکھا نہیں جا سکتا | شیح شیری
tu suraj hai teri taraf dekha nahin ja sakta

غزل

تو سورج ہے تیری طرف دیکھا نہیں جا سکتا

سلیم کوثر

;

تو سورج ہے تیری طرف دیکھا نہیں جا سکتا
لیکن دیکھنے والوں کو روکا نہیں جا سکتا

اب جو لہر ہے پل بھر بعد نہیں ہوگی یعنی
اک دریا میں دوسری بار اترا نہیں جا سکتا

اب بھی وقت ہے اپنی روش تبدیل کرو ورنہ
جو کچھ ہونے والا ہے سوچا نہیں جا سکتا

اس کی گلی میں جانے سے اسے ملنے سے خود کو
روکا جا سکتا ہے پر روکا نہیں جا سکتا

کسی کو چاہت اور کسی کو نفرت مارتی ہے
کوئی بھی ہو اسے مرتے تو دیکھا نہیں جا سکتا

ایک طرف ترے حسن کی حیرت ایک طرف دنیا
اور دنیا میں دیر تلک ٹھہرا نہیں جا سکتا