EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں نے جس کی آنکھ سے دیکھے اپنے خواب
اب اس کا احساس بھی میرے لیے عذاب

سلیم انصاری




میں نے جس کی آنکھ سے دیکھے اپنے خواب
اب اس کا احساس بھی میرے لیے عذاب

سلیم انصاری




مندر مسجد توڑیئے لیکن رہے خیال
شیشے میں وشواس کے پڑ جائے نہ بال

سلیم انصاری




میرے چاروں اور تھے طرح طرح کے لوگ
پھر بھی مجھ کو لگ گیا تنہائی کا روگ

سلیم انصاری




میرے چاروں اور تھے طرح طرح کے لوگ
پھر بھی مجھ کو لگ گیا تنہائی کا روگ

سلیم انصاری




راتیں جنگل کی طرح اور دن ریگستان
میری جیون یاترا کیسے ہو آسان

سلیم انصاری




رفتہ رفتہ گھل گئی میری سوچ کی برف
یعنی میں خود ہو گیا اپنے ہاتھوں صرف

سلیم انصاری