ہر قدم آگہی کی سمت گیا
میں سدا روشنی کی سمت گیا
لفظ لے کر خیال کی وسعت
شعر کی تازگی کی سمت گیا
میں جو اترا لحد کے زینے سے
اک نئی زندگی کی سمت گیا
تشنگی کو میں اپنے ساتھ لیے
دشت آوارگی کی سمت گیا
کچے رنگوں کی اس نمائش سے
میں اٹھا سادگی کی سمت گیا
نطق پھر تازگی کی خواہش میں
گوشۂ خامشی کی سمت گیا
غزل
ہر قدم آگہی کی سمت گیا
سلیم فگار