EN हिंदी
ہر قدم آگہی کی سمت گیا | شیح شیری
har qadam aagahi ki samt gaya

غزل

ہر قدم آگہی کی سمت گیا

سلیم فگار

;

ہر قدم آگہی کی سمت گیا
میں سدا روشنی کی سمت گیا

لفظ لے کر خیال کی وسعت
شعر کی تازگی کی سمت گیا

میں جو اترا لحد کے زینے سے
اک نئی زندگی کی سمت گیا

تشنگی کو میں اپنے ساتھ لیے
دشت آوارگی کی سمت گیا

کچے رنگوں کی اس نمائش سے
میں اٹھا سادگی کی سمت گیا

نطق پھر تازگی کی خواہش میں
گوشۂ خامشی کی سمت گیا