EN हिंदी
طرب زاروں پہ کیا بیتی صنم خانوں پہ کیا گزری | شیح شیری
tarab-zaron pe kya biti sanam-KHanon pe kya guzri

غزل

طرب زاروں پہ کیا بیتی صنم خانوں پہ کیا گزری

ساحر لدھیانوی

;

طرب زاروں پہ کیا بیتی صنم خانوں پہ کیا گزری
دل زندہ ترے مرحوم ارمانوں پہ کیا گزری

زمیں نے خون اگلا آسماں نے آگ برسائی
جب انسانوں کے دل بدلے تو انسانوں پہ کیا گزری

ہمیں یہ فکر ان کی انجمن کس حال میں ہوگی
انہیں یہ غم کہ ان سے چھٹ کے دیوانوں پہ کیا گزری

مرا الحاد تو خیر ایک لعنت تھا سو ہے اب تک
مگر اس عالم وحشت میں ایمانوں پہ کیا گزری

یہ منظر کون سا منظر ہے پہچانا نہیں جاتا
سیہ خانوں سے کچھ پوچھو شبستانوں پہ کیا گزری

چلو وہ کفر کے گھر سے سلامت آ گئے لیکن
خدا کی مملکت میں سوختہ جانوں پہ کیا گزری