EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

نغموں کی ابتدا تھی کبھی میرے نام سے
اشکوں کی انتہا ہوں مجھے یاد کیجئے

ساغر صدیقی




رنگ اڑنے لگا ہے پھولوں کا
اب تو آ جاؤ! وقت نازک ہے

ساغر صدیقی




رنگ اڑنے لگا ہے پھولوں کا
اب تو آ جاؤ! وقت نازک ہے

ساغر صدیقی




تقدیر کے چہرہ کی شکن دیکھ رہا ہوں
آئینۂ حالات ہے دنیا تیری کیا ہے

ساغر صدیقی




تم گئے رونق بہار گئی
تم نہ جاؤ بہار کے دن ہیں

ساغر صدیقی




یہ کناروں سے کھیلنے والے
ڈوب جائیں تو کیا تماشا ہو

ساغر صدیقی




زندگی جبر مسلسل کی طرح کاٹی ہے
جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں

ساغر صدیقی