EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں نے جن کے لیے راہوں میں بچھایا تھا لہو
ہم سے کہتے ہیں وہی عہد وفا یاد نہیں

ساغر صدیقی




میں تلخی حیات سے گھبرا کے پی گیا
غم کی سیاہ رات سے گھبرا کے پی گیا

ساغر صدیقی




مر گئے جن کے چاہنے والے
ان حسینوں کی زندگی کیا ہے

ساغر صدیقی




مر گئے جن کے چاہنے والے
ان حسینوں کی زندگی کیا ہے

ساغر صدیقی




موت کہتے ہیں جس کو اے ساغرؔ
زندگی کی کوئی کڑی ہوگی

ساغر صدیقی




مسکراؤ بہار کے دن ہیں
گل کھلاؤ بہار کے دن ہیں

ساغر صدیقی




مسکراؤ بہار کے دن ہیں
گل کھلاؤ بہار کے دن ہیں

ساغر صدیقی