جام ٹکراؤ! وقت نازک ہے
رنگ چھلکاؤ! وقت نازک ہے
حسرتوں کی حسین قبروں پر
پھول برساؤ! وقت نازک ہے
اک فریب اور زندگی کے لیے
ہاتھ پھیلاؤ! وقت نازک ہے
رنگ اڑنے لگا ہے پھولوں کا
اب تو آ جاؤ! وقت نازک ہے
تشنگی تشنگی! ارے توبہ
زلف لہراؤ! وقت نازک ہے
بزم ساغرؔ ہے گوش بر آواز
کچھ تو فرماؤ! وقت نازک ہے
غزل
جام ٹکراؤ! وقت نازک ہے
ساغر صدیقی