یہ کمبخت اک جہان آرزو ہے
نہ ہو کوئی ہمارا دل ہو ہم ہوں
ریاضؔ خیرآبادی
یہ مے کدہ ہے کہ مسجد یہ آب ہے کہ شراب
کوئی بھی ظرف برائے وضو نہیں باقی
ریاضؔ خیرآبادی
یہ مے کدہ ہے کہ مسجد یہ آب ہے کہ شراب
کوئی بھی ظرف برائے وضو نہیں باقی
ریاضؔ خیرآبادی
یہ قیس و کوہ کن کے سے فسانے بن گئے کتنے
کسی نے ٹکڑے کر کے سب ہماری داستاں رکھ دی
ریاضؔ خیرآبادی
یہ سر بہ مہر بوتلیں ہیں جو شراب کی
راتیں ہیں ان میں بند ہماری شباب کی
ریاضؔ خیرآبادی
یہ سر بہ مہر بوتلیں جو ہیں شراب کی
راتیں ہیں ان میں بند ہمارے شباب کی
ریاضؔ خیرآبادی
یہ سن کے آج حشر میں وہ بات بھی تو ہو
ہنس کر کہا کہ دن ہے کہیں رات بھی تو ہو
ریاضؔ خیرآبادی