EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اٹھواؤ میز سے مے و ساغر ریاضؔ جلد
آتے ہیں اک بزرگ پرانے خیال کے

ریاضؔ خیرآبادی




وصل کی رات کے سوا کوئی شام
ساتھ لے کر سحر نہیں آتی

ریاضؔ خیرآبادی




وصل کی رات کے سوا کوئی شام
ساتھ لے کر سحر نہیں آتی

ریاضؔ خیرآبادی




وہ بولے وصل کی ہاں ہے تو پیاری پیاری رات
کہاں سے آئی یہ اللہ کی سنواری رات

ریاضؔ خیرآبادی




وہ جوبن بہت سر اٹھائے ہوئے ہیں
بہت تنگ بند قبا ہے کسی کا

ریاضؔ خیرآبادی




وہ پوچھتے ہیں شوق تجھے ہے وصال کا
منہ چوم لوں جواب یہ ہے اس سوال کا

ریاضؔ خیرآبادی




وہ پوچھتے ہیں شوق تجھے ہے وصال کا
منہ چوم لوں جواب یہ ہے اس سوال کا

ریاضؔ خیرآبادی