شعر تر میرے چھلکتے ہوئے ساغر ہیں ریاضؔ
پھر بھی سب پوچھتے ہیں آپ نے مے پی کہ نہیں
ریاضؔ خیرآبادی
شوخی سے ہر شگوفے کے ٹکڑے اڑا دیئے
جس غنچہ پر نگاہ پڑی دل بنا دیا
ریاضؔ خیرآبادی
شوخی سے ہر شگوفے کے ٹکڑے اڑا دیئے
جس غنچہ پر نگاہ پڑی دل بنا دیا
ریاضؔ خیرآبادی
سنا ہے ریاضؔ اپنی داڑھی بڑھا کر
بڑھاپے میں اللہ والے ہوئے ہیں
ریاضؔ خیرآبادی
انہیں میں سے کوئی آئے تو میخانے میں آ جائے
ملوں خود جا کے میں اہل حرم سے ہو نہیں سکتا
ریاضؔ خیرآبادی
اٹھتا ہے ایک پاؤں تو تھمتا ہے ایک پاؤں
نقش قدم کی طرح کہاں گھر بنائیں ہم
ریاضؔ خیرآبادی
اٹھتا ہے ایک پاؤں تو تھمتا ہے ایک پاؤں
نقش قدم کی طرح کہاں گھر بنائیں ہم
ریاضؔ خیرآبادی