EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہندوستاں میں دھوم ہے کس کی زبان کی
وہ کون ہے ریاضؔ کو جو جانتا نہیں

ریاضؔ خیرآبادی




اس حج میں وہ بت بھی ساتھ ہوگا
یہ سچ ہے ریاضؔ تو گئے ہم

ریاضؔ خیرآبادی




اس سے اچھے دشت صحرا اس سے اچھے گرد باد
عالم وحشت میں میرا گھر کوئی گھر رہ گیا

ریاضؔ خیرآبادی




اس واسطے کہ آؤ بھگت میکدے میں ہو
پوچھا جو گھر کسی نے تو کعبہ بتا دیا

ریاضؔ خیرآبادی




اس واسطے کہ آؤ بھگت میکدے میں ہو
پوچھا جو گھر کسی نے تو کعبہ بتا دیا

ریاضؔ خیرآبادی




اتنی پی ہے کہ بعد توبہ بھی
بے پیے بے خودی سی رہتی ہے

ریاضؔ خیرآبادی




جام ہے توبہ شکن توبہ مری جام شکن
سامنے ڈھیر ہیں ٹوٹے ہوئے پیمانوں کے

ریاضؔ خیرآبادی