EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جام ہے توبہ شکن توبہ مری جام شکن
سامنے ڈھیر ہیں ٹوٹے ہوئے پیمانوں کے

ریاضؔ خیرآبادی




جس دن سے حرام ہو گئی ہے
مے خلد مقام ہو گئی ہے

ریاضؔ خیرآبادی




کہہ کے میں دل کی کہانی کس قدر کھویا گیا
ہیں فسانوں پر فسانے میرے افسانے کے بعد

ریاضؔ خیرآبادی




کہاں یہ بات حاصل ہے تری مسجد کو اے زاہد
سحر ہوتے جو ہم نے دیکھے ہیں جھرمٹ شوالے میں

ریاضؔ خیرآبادی




کہنا کسی کا صبح شب وصل ناز سے
حسرت تمہاری جان ہماری نکل گئی

ریاضؔ خیرآبادی




کہتی ہے اے ریاضؔ درازی یہ ریش کی
ٹٹی کی آڑ میں ہے مزا کچھ شکار کا

ریاضؔ خیرآبادی




کلی چمن میں کھلی تو مجھے خیال آیا
کسی کے بند قبا کی گرہ کھلی ہوگی

ریاضؔ خیرآبادی