EN हिंदी
کوہ غم اتنا گراں اتنا گراں ہے اب کے | شیح شیری
koh-e-gham itna garan itna garan hai ab ke

غزل

کوہ غم اتنا گراں اتنا گراں ہے اب کے

رضی رضی الدین

;

کوہ غم اتنا گراں اتنا گراں ہے اب کے
ہے کہاں تیشہ گراں آہ گراں ہے اب کے

میکشوں اتنا نہ پی جاؤ کہ غم ڈوب جائے
پھر نہ پھٹ جائے یہ آتش جو فشاں ہے اب کے

تنگ‌ دامان یہ دنیائے ستم زور الم
بڑھتا جائے ہے رواں اور دواں ہے اب کے

چشمۂ ناب نہ بڑھ کر جنوں سیلاب بنے
بہہ نہ جائے کہ یہ مٹی کا مکاں ہے اب کے

ہر طرف پھیلتے بڑھتے ہوئے یہ زیست کے ہاتھ
بحر ظلمات میں ایک کوزۂ جاں ہے اب کے