EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ایسا کسی سے جنوں دست و گریباں نہ ہو
چاک گریباں کا بھی چاک گریباں کیا

رضا عظیم آبادی




چلا ہے کعبے کو بت خانے سے رضاؔ یارو
کسی نے ایسا خدائی خراب دیکھا ہے

رضا عظیم آبادی




دیکھی تھی ایک رات تری زلف خواب میں
پھر جب تلک جیا میں پریشان ہی رہا

رضا عظیم آبادی




دیکھی تھی ایک رات تری زلف خواب میں
پھر جب تلک جیا میں پریشان ہی رہا

رضا عظیم آبادی




گر گریباں سیا تو کیا ناصح
سینے کا چاک بن سیا ہی رہا

رضا عظیم آبادی




ہم کو ملی ہے عشق سے اک آہ سوز ناک
وہ بھی اسی کی گرمئ بازار کے لئے

رضا عظیم آبادی




ہم کو ملی ہے عشق سے اک آہ سوز ناک
وہ بھی اسی کی گرمئ بازار کے لئے

رضا عظیم آبادی