ممکن ہے وہ دن آئے کہ دنیا مجھے سمجھے
لازم نہیں ہر شخص ہی اچھا مجھے سمجھے
ہے کوئی یہاں شہر میں ایسا کہ جسے میں
اپنا نہ کہوں اور وہ اپنا مجھے سمجھے
ہر چند مرے ساتھ رہے اہل بصیرت
کچھ اہل بصیرت تھے کہ تنہا مجھے سمجھے
میں آج سر آتش نمرود کھڑا ہوں
اب دیکھیے یہ خلق خدا کیا مجھے سمجھے
غزل
ممکن ہے وہ دن آئے کہ دنیا مجھے سمجھے
رسا چغتائی