EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

نوجوانوں کا قبیلہ اس کے پیچھے چل پڑا
جرم کر کے بھاگنے والا مثالی ہو گیا

احمد شناس




پس خیال ہوں کتنا ظہور کتنا ہوں
خبر نہیں کہ ابھی خود سے دور کتنا ہوں

احمد شناس




پھر اس کے بعد پتھر ہو گیا آنکھوں کا پانی
جب اپنے غم میں رونے سے کیا انکار میں نے

احمد شناس




پھول باہر ہے کہ اندر ہے مرے سینے میں
چاند روشن ہے کہ میں آپ ہی تابندہ ہوں

احمد شناس




پاپ دھماکے میں ہم بھکتی ڈھونڈ رہے ہیں
میڈونا کے خط و خال میں میرا دیکھیں

احمد شناس




رفتہ رفتہ لفظ گونگے ہو گئے
اور گہری ہو گئیں خاموشیاں

احمد شناس




سات قلزم ہیں مرے سینے میں
ایک قطرے سے ابھارا تھا مجھے

احمد شناس