EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

لفظ جب اترا مری آنکھیں منور ہو گئیں
لفظ احمدؔ زندگی سے رابطے کی ڈور ہے

احمد شناس




لفظوں کی دسترس میں مکمل نہیں ہوں میں
لکھی ہوئی کتاب کے باہر بھی سن مجھے

احمد شناس




میں بات کرنے لگا تھا کہ لفظ گونگے ہوئے
لغت کے دشت میں کس کو صدا لگاؤں گا میں

احمد شناس




میں اکتشاف کی ہجرت بہشت سے لایا
مری تلاش میں میرا مقام لکھا تھا

احمد شناس




میں خود اپنے آپ سے ہوں بیگانہ سا
بستی کے انسان بھی میرے جیسے ہیں

احمد شناس




میں نے بھی بچوں کو اپنی نسبت سے آزاد کیا
وہ بھی اپنے ہاتھوں سے انسان بنانا بھول گیا

احمد شناس




میں اس کی پہچان ہوں یا وہ میری
کیا سمجھوں اور وہ سمجھائے کیا کیا

احمد شناس