EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اک نام کیا لکھا ترا ساحل کی ریت پر
پھر عمر بھر ہوا سے میری دشمنی رہی

پروین شاکر




اسی طرح سے اگر چاہتا رہا پیہم
سخن وری میں مجھے انتخاب کر دے گا

پروین شاکر




اتنے گھنے بادل کے پیچھے
کتنا تنہا ہوگا چاند

پروین شاکر




جس جا مکین بننے کے دیکھے تھے میں نے خواب
اس گھر میں ایک شام کی مہمان بھی نہ تھی

پروین شاکر




جس طرح خواب مرے ہو گئے ریزہ ریزہ
اس طرح سے نہ کبھی ٹوٹ کے بکھرے کوئی

پروین شاکر




جگنو کو دن کے وقت پرکھنے کی ضد کریں
بچے ہمارے عہد کے چالاک ہو گئے

پروین شاکر




جستجو کھوئے ہوؤں کی عمر بھر کرتے رہے
چاند کے ہم راہ ہم ہر شب سفر کرتے رہے

پروین شاکر