EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں پھول چنتی رہی اور مجھے خبر نہ ہوئی
وہ شخص آ کے مرے شہر سے چلا بھی گیا

پروین شاکر




میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاؤں گی
وہ جھوٹ بولے گا اور لا جواب کر دے گا

پروین شاکر




میں اس کی دسترس میں ہوں مگر وہ
مجھے میری رضا سے مانگتا ہے

پروین شاکر




مقتل وقت میں خاموش گواہی کی طرح
دل بھی کام آیا ہے گمنام سپاہی کی طرح

پروین شاکر




مسئلہ جب بھی چراغوں کا اٹھا
فیصلہ صرف ہوا کرتی ہے

پروین شاکر




میرے چہرے پہ غزل لکھتی گئیں
شعر کہتی ہوئی آنکھیں اس کی

پروین شاکر




میری چادر تو چھنی تھی شام کی تنہائی میں
بے ردائی کو مری پھر دے گیا تشہیر کون

پروین شاکر