EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ایک مشت خاک اور وہ بھی ہوا کی زد میں ہے
زندگی کی بے بسی کا استعارہ دیکھنا

پروین شاکر




ایک سورج تھا کہ تاروں کے گھرانے سے اٹھا
آنکھ حیران ہے کیا شخص زمانے سے اٹھا

پروین شاکر




غیر ممکن ہے ترے گھر کے گلابوں کا شمار
میرے رستے ہوئے زخموں کے حسابوں کی طرح

پروین شاکر




غیر ممکن ہے ترے گھر کے گلابوں کا شمار
میرے رستے ہوئے زخموں کے حسابوں کی طرح

پروین شاکر




گواہی کیسے ٹوٹتی معاملہ خدا کا تھا
مرا اور اس کا رابطہ تو ہاتھ اور دعا کا تھا

پروین شاکر




گھر آپ ہی جگمگا اٹھے گا
دہلیز پہ اک قدم بہت ہے

پروین شاکر




گلابی پاؤں مرے چمپئی بنانے کو
کسی نے صحن میں مہندی کی باڑ اگائی ہو

پروین شاکر