EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اشکوں کے ٹپکنے پر تصدیق ہوئی اس کی
بے شک وہ نہیں اٹھتے آنکھوں سے جو گرتے ہیں

نوح ناروی




اسیران قفس کو واسطہ کیا ان جھمیلوں سے
چمن میں کب خزاں آئی چمن میں کب بہار آئی

نوح ناروی




برباد وفا ہو کر مسجود جہاں دل ہو
آدھے میں بنے مسجد آدھے میں صنم خانہ

نوح ناروی




برہمن اس کے ہیں شیخ اس کے ہیں راہب اس کے
دیر اس کا حرم اس کا ہے کلیسا اس کا

نوح ناروی




برسوں رہے ہیں آپ ہماری نگاہ میں
یہ کیا کہا کہ ہم تمہیں پہچانتے نہیں

نوح ناروی




بے وجہ محبت سے نہیں بول رہے ہیں
وہ باتوں ہی باتوں میں مجھے کھول رہے ہیں

نوح ناروی




بھری محفل میں ان کو چھیڑنے کی کیا ضرورت تھی
جناب نوح تم سا بھی نہ کوئی بے ادب ہوگا

نوح ناروی