EN हिंदी
سنا دی کس نے روداد غم دل کوہساروں کو | شیح شیری
suna di kis ne rudad-e-gham-e-dil kohsaron ko

غزل

سنا دی کس نے روداد غم دل کوہساروں کو

ناظم بریلوی

;

سنا دی کس نے روداد غم دل کوہساروں کو
میں اکثر سوچتا ہوں دیکھ کر ان آبشاروں کو

گئے موسم کا اک پیلا سا پتا شاخ پر رہ کر
نہ جانے کیا بتانا چاہتا ہے ان بہاروں کو

چلے آؤ نہ روکے گا غبار راہ اب تم کو
کہ پر نم کر دیا اشکوں سے میں نے رہ گزاروں کو

سمجھ پائے ہیں ان کو اور نہ سمجھیں گے خرد والے
دل عاشق سمجھ لیتا ہے جن مبہم اشاروں کو

خبر نامے کی سرخی میں انہیں کا ذکر تھا ناظمؔ
بتائے تھے جو میں نے راز اپنے راز داروں کو