سنا دی کس نے روداد غم دل کوہساروں کو
میں اکثر سوچتا ہوں دیکھ کر ان آبشاروں کو
گئے موسم کا اک پیلا سا پتا شاخ پر رہ کر
نہ جانے کیا بتانا چاہتا ہے ان بہاروں کو
چلے آؤ نہ روکے گا غبار راہ اب تم کو
کہ پر نم کر دیا اشکوں سے میں نے رہ گزاروں کو
سمجھ پائے ہیں ان کو اور نہ سمجھیں گے خرد والے
دل عاشق سمجھ لیتا ہے جن مبہم اشاروں کو
خبر نامے کی سرخی میں انہیں کا ذکر تھا ناظمؔ
بتائے تھے جو میں نے راز اپنے راز داروں کو
غزل
سنا دی کس نے روداد غم دل کوہساروں کو
ناظم بریلوی