EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہنس کے نہیں تو رو کے بھی عمر گزر ہی جائے گی
آج سے خیر یوں سہی مجھ کو خیال تھا کہ یوں

ناطق گلاوٹھی




ہاں جان تو دیں گے مگر اے موت ابھی دم لے
ایسا نہ کہیں وہ کہ ہم آئے تو چلے آپ

ناطق گلاوٹھی




ہاں یہ تو بتا اے دل محروم تمنا
اب بھی کوئی ہوتا ہے کہ ارماں نہیں ہوتا

ناطق گلاوٹھی




ہاتھ رہتے ہیں کئی دن سے گریباں کے قریب
بھول جا خود کو کہ ہے معرفت نفس یہی

ناطق گلاوٹھی




ہے مرض تو جو کچھ ہے تھی دوا تو جیسی تھی
چارہ ساز کو ہم نے ہاں گھٹا ہوا پایا

ناطق گلاوٹھی




ہم ہیں تو نہ رکھیں گے اتنا تجھے افسردہ
چل نغمۂ ناطقؔ سن صحرائے جنوں نے لا

ناطق گلاوٹھی




ہم پاؤں بھی پڑتے ہیں تو اللہ رے نخوت
ہوتا ہے یہ ارشاد کہ پڑتے ہیں گلے آپ

ناطق گلاوٹھی