چراغ لے کے پھرا ڈھونڈھتا ہوا گھر گھر
شب فراق جو مجھ کو رہی سحر کی تلاش
ناطق گلاوٹھی
چھوڑ بھی دیتے محتسب ہم تو یہ شغل مے کشی
ضد کا سوال ہے تو پھر جا اسی بات پر نہیں
ناطق گلاوٹھی
دیکھ یہ بار کبھی سر سے اترتا ہی نہیں
زندگی بھر کی مصیبت ہے نہ احسان اٹھا
ناطق گلاوٹھی
ڈھونڈ تو بت بھی یہیں مل جائیں گے مرد خدا
ہم نے دیکھا ہے حرم ہی میں کہیں بت خانہ تھا
ناطق گلاوٹھی
ڈھونڈھتی ہے اضطراب شوق کی دنیا مجھے
آپ نے محفل سے اٹھوا کر کہاں رکھا مجھے
ناطق گلاوٹھی
دھوم کر رکھی تھی کل رندوں نے بزم وعظ میں
پگڑی غائب تھی جناب شیخ کی گل تھا چراغ
ناطق گلاوٹھی
دوستی کس کی رہی یاد وہ کس پر بھولا
دوسرا بیچ میں کون آ کے مرا میرے بعد
ناطق گلاوٹھی

