EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

انتظام روز عشرت اور کر اے نامراد
عید آتی ہی رہی ماہ صیام آ ہی گیا

ناطق گلاوٹھی




اس خاکدان دہر میں گھٹتا اگر ہے دم
مقدور ہو تو آگ لگا دے ہوا نہ مانگ

ناطق گلاوٹھی




جی چرانے کی نہیں شرط دل زار یہاں
رنج اٹھانے ہی کی ٹھہری ہے تو پھر دل سے اٹھا

ناطق گلاوٹھی




جو بلا آتی ہے آتی ہے بلا کی ناطقؔ
میری مشکل کا طریقہ نہیں آساں ہونا

ناطق گلاوٹھی




جرأت افزائے سوال اے زہے انداز جواب
آتی جاتی ہے اب اس بت کی نہیں ہاں کے قریب

ناطق گلاوٹھی




کہنے والے وہ سننے والا میں
ایک بھی آج دوسرا نہ ہوا

ناطق گلاوٹھی




کیفیت تضاد اگر ہو نہ بیان شعر میں
ناطقؔ اسی پہ روئے کیوں چنگ نواز گائے کیوں

ناطق گلاوٹھی