دوسرا ایسا کہاں اے دشت خلوت کا مقام
اپنی ویرانی کو لے کر میرے ویرانے میں آ
ناطق گلاوٹھی
دوسروں کو کیا کہئے دوسری ہے دنیا ہی
ایک ایک اپنے کو ہم نے دوسرا پایا
ناطق گلاوٹھی
غم و اندوہ کا لشکر بھی چلا آتا ہے
ایک گھوڑ دوڑ سی ہے عمر گریزاں کے قریب
ناطق گلاوٹھی
گھر بنانے کی بڑی فکر ہے دنیا میں ہمیں
صاحب خانہ بنے جاتے ہیں مہماں ہو کر
ناطق گلاوٹھی
گل شور کہاں کا ہے سن تو سہی او ظالم
کیا ہے ترے کوچہ میں کیسا ہے یہ واویلا
ناطق گلاوٹھی
گزرتی ہے مزے سے واعظوں کی زندگی اب تو
سہارا ہو گیا ہے دین دنیا دار لوگوں کا
ناطق گلاوٹھی
ہنگامۂ حیات سے لینا تو کچھ نہیں
ہاں دیکھتے چلو کہ تماشا ہے راہ کا
ناطق گلاوٹھی