EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اے زندگی جنوں نہ سہی بے خودی سہی
تو کچھ بھی اپنی عقل سے پاگل اٹھا تو لا

ناطق گلاوٹھی




ایسے بہتان لگائے کہ خدا یاد آیا
بت نے گھبرا کے کہا مجھ سے کہ قرآن اٹھا

ناطق گلاوٹھی




اول اول خوب دوڑی کشتیٔ اہل ہوس
آخر آخر ڈوب مرنے کا مقام آ ہی گیا

ناطق گلاوٹھی




بندگی کیجیے مگر کس کی
ہے بھی دنیا میں کوئی بندہ نواز

ناطق گلاوٹھی




بے خود شوق ہوں آتا ہے خدا یاد مجھے
راستہ بھول کے بیٹھا ہوں صنم خانے کا

ناطق گلاوٹھی




بتوں کے ساتھ لی دی سی جو یاد اللہ باقی ہے
تو کیا شیخ حرم تیرے لئے میں چھوڑ دوں وہ بھی

ناطق گلاوٹھی




چال اور ہے دنیا کی ہمارا ہے چلن اور
وہ ساخت ہے کچھ اور یہ بے ساختہ پن اور

ناطق گلاوٹھی