EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آئی ہوگی تو موت آئے گی
تم تو جاؤ مرا خدا حافظ

ناطق گلاوٹھی




آخر کو راہبر نے ٹھکانے لگا دیا
خود اپنی راہ لی مجھے رستہ بتا دیا

ناطق گلاوٹھی




عالم کون و مکاں نام ہے ویرانے کا
پاس وحشت نہیں گھر دور ہے دیوانے کا

ناطق گلاوٹھی




آتی ہے یاد صبح مسرت کی بار بار
خورشید آتے آتے اسے کل اٹھا تو لا

ناطق گلاوٹھی




اب گردش دوراں کو لے آتے ہیں قابو میں
ہم دور چلاتے ہیں ساقی سے کہو مے لا

ناطق گلاوٹھی




اب جہاں میں باقی ہے آہ سے نشاں اپنا
اڑ گئے دھوئیں اپنے رہ گیا دھواں اپنا

ناطق گلاوٹھی




اب کہاں گفتگو محبت کی
ایسی باتیں ہوئے زمانہ ہوا

ناطق گلاوٹھی