اڑا کر خاک ہم کعبے جو پہنچے
حقیقت کھل گئی کوئے بتاں کی
مضطر خیرآبادی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
عمر سب ذوق تماشا میں گزاری لیکن
آج تک یہ نہ کھلا کس کے طلب گار ہیں ہم
مضطر خیرآبادی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
ان کا اک پتلا سا خنجر ان کا اک نازک سا ہاتھ
وہ تو یہ کہیے مری گردن خوشی میں کٹ گئی
مضطر خیرآبادی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
ان کو آتی تھی نیند اور مجھ کو
اپنا قصہ تمام کرنا تھا
مضطر خیرآبادی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
انھوں نے کیا نہ کیا اور کیا نہیں کرتے
ہزار کچھ ہو مگر اک وفا نہیں کرتے
مضطر خیرآبادی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
اس کا بھی ایک وقت ہے آنے دو موت کو
مضطرؔ خدا کی یاد ابھی کیوں کرے کوئی
مضطر خیرآبادی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
اس سے کہہ دو کہ وہ جفا نہ کرے
کہیں مجھ سا اسے خدا نہ کرے
مضطر خیرآبادی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |

