عکس دیکھا تو لگا کوئی کمی ہے مجھ میں
آئنہ کہتا تھا موجود سبھی ہے مجھ میں
روشنی پھر تجھے درپیش ہے اک اور سفر
دور تک جائے گی جو آگ لگی ہے مجھ میں
کروٹیں لے کے سحر کرنے کی پرخار تھکن
کبھی تجھ میں ہے نمایاں تو کبھی ہے مجھ میں
کوئی احساس زیاں جاگ اٹھا ہے جیسے
ایک الجھی سی گرہ جب سے کھلی ہے مجھ میں
صبح تک جانے کہاں مجھ کو اڑا کر لے جائے
ایک آندھی جو سر شام چلی ہے مجھ میں

غزل
عکس دیکھا تو لگا کوئی کمی ہے مجھ میں
مصطفی شہاب