EN हिंदी
عکس دیکھا تو لگا کوئی کمی ہے مجھ میں | شیح شیری
aks dekha to laga koi kami hai mujh mein

غزل

عکس دیکھا تو لگا کوئی کمی ہے مجھ میں

مصطفی شہاب

;

عکس دیکھا تو لگا کوئی کمی ہے مجھ میں
آئنہ کہتا تھا موجود سبھی ہے مجھ میں

روشنی پھر تجھے درپیش ہے اک اور سفر
دور تک جائے گی جو آگ لگی ہے مجھ میں

کروٹیں لے کے سحر کرنے کی پرخار تھکن
کبھی تجھ میں ہے نمایاں تو کبھی ہے مجھ میں

کوئی احساس زیاں جاگ اٹھا ہے جیسے
ایک الجھی سی گرہ جب سے کھلی ہے مجھ میں

صبح تک جانے کہاں مجھ کو اڑا کر لے جائے
ایک آندھی جو سر شام چلی ہے مجھ میں