کچھ تو ایسے ہیں کہ جن سے پھر ملا جاتا نہیں
ایک وہ بھی ہے بنا جس کے رہا جاتا نہیں
ہوتے ہوتے میں پہنچ جاتا ہوں اپنے آپ تک
اس سے آگے اور کوئی راستہ جاتا نہیں
کتنی دھیمی ہو گئی ہے آنچ اپنے پیار کی
ہم دھوئیں میں گھر گئے ہیں اور جلا جاتا نہیں

غزل
کچھ تو ایسے ہیں کہ جن سے پھر ملا جاتا نہیں
مصطفی شہاب