چہرے کی چاندنی پہ نہ اتنا بھی مان کر 
وقت سحر تو رنگ کبھی چاند کا بھی دیکھ
مرتضیٰ برلاس
دشمن جاں ہی سہی دوست سمجھتا ہوں اسے 
بد دعا جس کی مجھے بن کے دعا لگتی ہے
مرتضیٰ برلاس
مانا کہ تیرا مجھ سے کوئی واسطہ نہیں 
ملنے کے بعد مجھ سے ذرا آئنہ بھی دیکھ
مرتضیٰ برلاس
مجھے کی گئی ہے یہ پیشکش کہ سزا میں ہوں گی رعایتیں 
جو قصور میں نے کیا نہیں وہ قبول کر لوں دباؤ میں
مرتضیٰ برلاس
آنکھیں یوں برسیں پیراہن بھیگ گیا 
تیرے دھیان میں سارا ساون بھیگ گیا
مصور سبزواری
اپنے ہونے کا کچھ احساس نہ ہونے سے ہوا 
خود سے ملنا مرا اک شخص کے کھونے سے ہوا
مصور سبزواری
عذابوں سے ٹپکتی یہ چھتیں برسوں چلیں گی 
ابھی سے کیوں مکیں مصروف ماتم ہو گئے ہیں
مصور سبزواری

