آنکھیں یوں برسیں پیراہن بھیگ گیا
تیرے دھیان میں سارا ساون بھیگ گیا
خشک محاذو بڑھ کے مجھے سلامی دو
میرے لہو کی چھینٹوں سے رن بھیگ گیا
تم نے مے پی چور چور میں نشے میں
کس نے نچوڑا کس کا دامن بھیگ گیا
کیا نمناک ہنسی دیوار و در پر تھی
بچا کھچا سب رنگ و روغن بھیگ گیا
سجنی کی آنکھوں میں چھپ کر جب جھانکا
بن ہولی کھیلے ہی ساجن بھیگ گیا
غزل
آنکھیں یوں برسیں پیراہن بھیگ گیا
مصور سبزواری