EN हिंदी
آنکھیں یوں برسیں پیراہن بھیگ گیا | شیح شیری
aankhen yun barsin pairahan bhig gaya

غزل

آنکھیں یوں برسیں پیراہن بھیگ گیا

مصور سبزواری

;

آنکھیں یوں برسیں پیراہن بھیگ گیا
تیرے دھیان میں سارا ساون بھیگ گیا

خشک محاذو بڑھ کے مجھے سلامی دو
میرے لہو کی چھینٹوں سے رن بھیگ گیا

تم نے مے پی چور چور میں نشے میں
کس نے نچوڑا کس کا دامن بھیگ گیا

کیا نمناک ہنسی دیوار و در پر تھی
بچا کھچا سب رنگ و روغن بھیگ گیا

سجنی کی آنکھوں میں چھپ کر جب جھانکا
بن ہولی کھیلے ہی ساجن بھیگ گیا